Chapter 0 /صحابیات

۔حلیمہ سعدی
۔حلیمہ سعدی 2
عرب میں دستور تھا کہ شرفا اپنے شیرخوار بچوں کو ابتدا ہی سے دیہات میں بھیج دیتے تھے تاکہ وہ دیہات کی صاف وشفاف آب وہوا میں اور شہر کی مخلوط تہذیب وزبان سے دور خالص عربی تہذیب میں نشو ونما پائیں اور پروان چڑھیں، تاکہ ان کی زبان فصیح ہو اور خالص عربی تمدن وخصوصیات سے آراستہ ہوں۔ ایک مرتبہ خود نبی اکرم نے اپنی زبان کی فصاحت کی وجہ یہی بتائی کہ آپ قریش میں پیدا ہوئے اور بنوسعد میں آپ کی پرورش ہوئی۔(سیرۃ المصطفی)
عرب میں جاری اسی دستور کے مطابق بنوسعد کی عورتیں شیرخوار بچوں کو مکہ آکر تلاش کرتیں اور مخصوص اجرت ومعاوضہ حاصل کرنے کے غرض سے انہیں لے کر جاتیں، جس سال نبی اکرمؐ کی ولادت باسعاد ہوئی تو بنوسعد کی خواتین بھی مکہ آئیں جن میں سیدہ حلیمہ سعدیہ بھی شامل تھیں۔ تمام خواتین نے آپ کے گھر کی خستہ حالی اور آپ کی یتیمی کو دیکھ انکارکردیا تو حلیمہ سعدیہ نے اللہ سے برکت کی امید لگاکر اس یتیم کو لے لیا، جو درحقیقت یتیم نہیں بلکہ دریتیم تھے۔ اس مولود کے مبارک ہونے کا احساس حلیمہ اور ان شوہرکو اسی وقت سے ہونا شروع ہوگیا جس وقت انہوں نے ان کو گود لیا۔ چنانچہ اگلے دن ہی ان کے شوہر نے اپنے احساسات کا ان الفاظ میں اظہار کیا:
’’اے حلیمہ! خدا کی قسم تم نے بہت ہی مبارک بچہ لیا ہے۔‘‘ (عیون الاثر)
حلیمہ قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو سعد سے تعلق رکھتی تھیں، ان کے شوہر حارث بن عبد العزی بھی اسی قبیلے کے تھے۔
حلیمہ سعدیہ کو ایک بیٹا عبداللہ اور دو بیٹیاں انیسہ اور حذافہ تھیں، حذافہ شیماء کے نام سے مشہور تھیں۔ آپ کے ان رضاعی بھائی بہنوں میں سے عبداللہ اور حذافہ (شیماء) مشرف بہ اسلام ہوئے، بلکہ شیما تو ایسی بہادر خاتون تھیں جنہوں نے اپنے قبیلے کے ارتداد کے فتنے کا مقابلہ کیا اور فتنہ ختم ہونے تک اسلام کا دفاع کیا۔
دوسری رضاعی بہن انیسہ کے بارے میں بھی علامہ ابن حجر عقسلانی نے لکھا ہے کہ وہ مشرف بہ اسلام ہوئیں، سیرت حلبیہ میں بھی اسی کو نقل کیا گیا ہے۔ (سیرت حلبیہ)
حلیمہ سعدیہ نے آپؐ کو دو سال تک دودھ پلایا، مدت رضاعت مکمل ہونے پر دودھ چھڑا کرحسب معاہدہ آپ کو مکہ لے کر تو آگئیں، لیکن ان کی تمنا تھی کہ اس مبارک مولود کو کچھ دن مزید رکھنے کی سعادت مل جائے، ادھر جب مکہ پہنچیں تو معلوم ہوا کہ مکہ میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو ان کی گزارش پر آپ کی والدہ اور دادا نے ان کی درخواست قبول کرنا ہی بہتر سمجھا، اس طرح آپ دوبارہ حلیمہ کے پاس ہی رہے، اور چار سال کی عمر تک آپ ان کے پاس ہی رہے، چار سال کی عمر میں جب پہلی بار شق صدر کا واقعہ پیش آیا تو حلیمہ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں کوئی حادثہ نہ ہوجائے اس لیے آپ کو والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ کے پاس لے کر آگئیں۔
جب نبی اکرمؐ کی شادی سیدہ خدیجہ سے ہوچکی تھی اس وقت حلیمہ دوبارہ مکہ آئیں اور آپ سے اپنے علاقے کی قحط کا تذکرہ کیا، آپ نے خدیجہ سے ان کے بارے میں بات کرکے ان کو مدد کی ترغیب دی، جس پر خدیجہ نے انہیں چالیس بکریاں دیں۔
آپ کے اعلان نبوت ہونے کے بعد ایک بار اپنے شوہر کے ساتھ بھی مکہ آئیں اور اس سفر میں دونوں مشرف بہ اسلام ہوئے۔
غزوہ حنین کے موقع پر آپ صحابہ کرام کے ساتھ جعرانہ میں موجود تھے، صحابہ کرام نے دیکھا کہ ایک خاتون تشریف لائیں تو نبی اکرم نے ان کے اکرام میں چادر بچھائی اور ان کو اس پر بٹھایا، صحابی رسول ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو صحابہ نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ ہیں۔ (ابوداؤد، مستدرک حاکم)
سیدہ حلیمہ سعدیہ کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی اور وہ جنت البقیع میں محو خواب ہیں۔
 
 
 

مینو

بند کریں

حج عمرہ کتاب

...