Chapter 0 /سفر

طائف وغیرہ کا سفر

طائف وغیرہ کا سفر

مکہ والوں کے عناد اور سرکشی کو دیکھتے ہوئے جب حضور رَحمت عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو ان لوگوں کے ایمان لانے سے مایوسی نظر آئی تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے تبلیغ اسلام کے لئے مکہ کے قرب و جوار کی بستیوں کا رُخ کیا چنانچہ اس سلسلہ میں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ''طائف'' کا بھی سفر فرمایا،اس سفر میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ طائف میں بڑے بڑے اُمراء اور مالدار لوگ رہتے تھے۔ ان رئیسوں میں ''عمرو'' کا خاندان تمام قبائل کا سردار شمار کیا جاتا تھا،یہ لوگ تین بھائی تھے: عبدیالیل۔مسعود۔ حبیب۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان تینوں کے پاس تشریف لے گئے اور اسلام کی دعوت دی،ان تینوں نے اسلام قبول نہیں کیا بلکہ انتہائی بیہودہ اور گستاخانہ جواب دیا، ان بدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ طائف کے شریر غنڈوں کو ابھار دیا کہ یہ لوگ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ برا سلوک کریں چنانچہ لچوں لفنگوں کا یہ شریر گروہ ہر طرف سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر ٹوٹ پڑا اور یہ شرارتوں کے مجسمے آپ پر پتھر برسانے لگے یہاں تک کہ آپ کے مقدس پاؤں زخموں سے لہولہان ہو گئےاور آپ کے موزے اور نعلین مبارک خون سے بھر گئے جب آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم زخموں سے بے تاب ہو کر بیٹھ جاتے تو یہ ظالم انتہائی بے دردی کے ساتھ آپ کا بازو پکڑ کر اٹھاتے اورجب آپ چلنے لگتے تو پھر آپ پر پتھروں کی بارش کرتے اور ساتھ ساتھ طعنہ زنی کرتے، گالیاں دیتے، تالیاں بجاتے، ہنسی اڑاتے۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دوڑ دوڑ کر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر آنے والے پتھروں کو اپنے بدن پر لیتے تھے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بچاتے تھے یہاں تک کہ وہ بھی خون میں نہا گئے اور زخموں سے نڈھال ہو کر بے قابو ہو گئےیہاں تک کہ آخر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انگور کے ایک باغ میں پناہ لی۔ یہ باغ مکہ کے ایک مشہور کافر عتبہ بن ربیعہ کا تھا، حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا یہ حال دیکھ کر عتبہ بن ربیعہ اور اس کے بھائی شیبہ بن ربیعہ کو آپ پر رحم آگیا اور کافر ہونے کے باوجود خاندانی حمیت نے جوش مارا چنانچہ ان دونوں کافروں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنے باغ میں ٹھہرایا اور اپنے نصرانی غلام ''عداس'' کے ہاتھ سے آپ کی خدمت میں انگور کا ایک خوشہ بھیجا،حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے بسم اﷲ پڑھ کر خوشہ کو ہاتھ لگایاتو عداس تعجب سے کہنے لگا کہ اس اطراف کے لوگ تو یہ کلمہ نہیں بولا کرتے؟ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ تمہارا وطن کہاں ہے؟ عداس نے کہا کہ میں ''شہر نینویٰ'' کا رہنے والا ہوں، آپ صلی  اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ حضرت یونس بن متی علیہ السلام کا شہر ہے، وہ بھی میری طرح خدا عزوجل کے پیغمبر تھے،یہ سن کر عداس آپ کے ہاتھ پاؤں چومنے لگا اور فوراً ہی آپ کا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔ ( المواہب اللدنیۃ ، ھجرتہ صلی اللہ علیہ وسلم، ج۱،ص۱۳۶،۱۳۷)  
 
 
 

مینو

بند کریں

حج عمرہ کتاب

...