Chapter 0 /نام مبارک
نبی کریم علیہ السلام کے تین سو سے زائد مبارک نام

نام مبارک
عرب کا مشہور مقولہ ہے کہ'' کَثْرَۃُ الْاَسْمَآءِ تَدُلُّ عَلٰی شَرَفِ الْمُسَمّٰی'' یعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے۔ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو چونکہ خلاق عالم جل جلالہ نے اس قدر اعزاز و اکرام اور عزت و شرف سے سرفراز فرمایا ہے کہ آپ امام النبیّین، سید المرسلین، محبوب رب العالمین عزوجل وصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہیں اس لئے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے اسماء مبارکہ اور القاب بہت زیادہ ہیں۔ (المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی،باب فی ذکراسمائہ الشریفۃ...الخ،ج۴،ص۱۶۱)
حدیث پاک
مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
حضرت محمد بن جبیر بن مُطعِم رضی اﷲتعالیٰ عنہاپنے والد کے حوالے سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا: میرے بہت سے نام ہیں کہ میں محمدہوں،احمد ہوں ،ماحی ہوں کہ اﷲتعالیٰ میری و جہ سے کفر کو مٹاتا ہے اور میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر سب لوگوں کا حشر ہو گا اورعاقب ہوں یعنی سب سے آخری نبی۔ ( صحیح البخاری، الحدیث: 4896)
علامہ ابن دحیہ نے اپنی کتاب میں تحریر فرمایاکہ اگرحضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ان تمام ناموں کو شمار کیا جائے جو قرآن و حدیث اور گذشتہ آسمانی کتابوں میں مذکور ہیں تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ناموں کی گنتی تین سو تک پہنچتی ہے۔ (الریاض الانیقۃ فی شرح أسماء خير الخليفۃ،ص: ۱۴)
امام جلال الدين سيوطی الشافعی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:ذکر الإمام أبو بكر بن العربي في شرح الترمذي: أن له صلي الله عليه وسلم ألف اسم بعضها في القران والحديث وبعضها في الكتب القديمة یعنی امام ابوبکر ابن العربی نے عارضۃ الاحوذی شرح الترمذی یوں تحریر فرمایا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ناموں کی تعداد ایک ہزار ہے جن میں بعض قرآن وحدیث اور کچھ گذشتہ آسمانی کتب میں مذکور ہیں۔ (الریاض الانیقۃ فی شرح أسماء خير الخليفۃ،ص: 14)
عارضۃ الاحوذی شرح الترمذی میں ان الفاظ کے ساتھ مرقوم ہے:
قال بعض الصوفية: لله ألف اسم وللنبی عليه السلام ألف اسم.
ان شاء اللہ ہم ان مبارک ناموں کو قرآن وحدیث اور کچھ گذشتہ آسمانی کتب کی روشنی میں تین مرحلوں میں بیان کریں گے ۔