Chapter 0 /بچے

حارث بن عبد المطلب
حارث بن عبدالمطلب
ایک روز حضرت عبدالمطلب  رضی اللہ عنہ حطیم میں سو رہے تھے  کہ کسی نے خواب  میں کہا: احفر طیبۃ یعنی طیبہ کو کھودو،انھوں نے پوچھا طیبہ کیا ہے؟ تو کہنے والا غائب ہوگیا ۔دوسری رات جب آ پ  کی آنکھ لگی تو ا پھر  آواز آئی:احفر برۃ یعنی برہ کو کھودو۔آپ نے پوچھا: برہ کیا ہے؟ تو کہنے والا پھر  غائب ہو گیا۔تیسری رات پھر  آواز آئی:احفر مضنونۃ ،مضنونہ کو کھودو۔آپ نے پوچھا :مضنونہ کیا ہے؟وہ ایک بار پھر غائب ہوگیا ۔جب چوتھی رات لیٹے اور آنکھ لگی تو آواز آئی:احفر زمزم یعنی زمزم کو کھو دو۔آج خواب میں آنے والا غائب نہ ہوا بلکہ تفصیلات بتانے لگاکہ زمزم تمہارے  نامور باپ داداکی میراث ہے، یہ چشمہ ہے، نہ اس کا پانی ختم ہوتا ہے اور نہ اس کی مرمت کی جاتی ہے،حجاج کرام اس سے سیراب ہوتے ہیں،یہ گو بر اور خون کے درمیان ہے جہاں کالا کوا چونچیں مار رہا ہے،چیونٹیوں کے بستی کے بالکل قریب ہے۔جب تفصیلات کا حکم ہوگیا تو  آپ اپنے بڑے بیٹے حارث کے ہمراہ کدال لے کر آ گئے، اس وقت حضرت عبدالمطلب کا حارث کے سوا کوئی بیٹا نہ تھا،حضرت عبدالمطلب نے کھدائی شروع کردی ،قریش نے شروں میں کھدائی کے کام کو بے کار  کی محنت سمجھ کرپرواہ نہ کی،جب کامیابی کے آثار نمایا ہونے لگے تو انھوں نے بھی مطالبہ شروع کردیا  کہ زمز م ہمارے باپ حضرت اسماعیل علیہ السلام کا کنواں ہےاس لئے ہمیں بھی اس کھدائی میں شریک کرو ۔آپ نے صاف انکا ر کردیا اور فرمایا کہ یہ انعام اللہ تعالیٰ نے صرف مجھ پر کیا ہے،اس میں کسی کی شرکت مجھے منظور نہیں ۔اس موقع پر حضرت حارث نے اپنے باپ کے انکار کو حرف آخر سمجھ کر تلوار نکالی  اور  قریش کے سامنے کھڑے ہو گئے  کہ جس کسی نے زبردستی کی تو اس کا سر اڑا دینگے۔حضرت حارث نے حرب فجار میں شرکت کی اور نبی کریم ﷺ کے بعثت سے قبل وفات پائی۔ 
 
حا رث کے پانچ بیٹے ہیں:مرہ بن حارث ،نوفل بن حارث ،امیہ بن حارث،ابو سفیان مغیرہ بن حارث ،عبداللہ بن حارث۔مغیرہ بن حارث۔ 
 
حارث کے بیٹے مغیرہ جو کہ ابو سفیان کے نام سےمشہور تھے انھیں نبی کریم ﷺ کے بعثت سے قبل ہی حلقہ احباب میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ابو سفیان حضور ﷺ کا رضاعی بھائی بھی تھے  کیونکہ انہوں نےبھی حضرت حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا تھا  اور نبی کریم  ﷺ کےہم عمر بھی تھے۔جب نبی کریمﷺ نے دعوت حق کا آغاز کیا تو ابو سفیان نے آپﷺ کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ ہجو کہنے سے بھی گریز نہ کیا۔یہاں تک کہ آپﷺ مدینے تشریف لے گئے  تو بھی اس کی دشمنی میں کوئی کمی نہ آئی ۔امام حاکم مستدرک میں لکھتے ہیں کہ فتح مکہ سے قبل ہر لڑائی جو مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان ہوئی ابو سفیان  مشرکین کے ساتھ شامل رہا۔اس کے اس خلاف توقع طرز عمل سے نبی کریم ﷺ سخت بیزار ہوئے۔آخر فتح مکہ کچھ عرصہ قبل اپنےنو عمر فرزند کے ساتھ خدمت اقدس میں حاضر کو کر معافی چاہی۔نبی کریم ﷺ اس کی بیس برس کی ایذا رسانی کو یاد کر کے ہر بار رخ پھیر لیتے۔صحابہ کرام نے اسے مارنا چاہا تو یہ حضرت عباس کی پناہ میں آگیا ۔ام المومنین حضرت سلمیٰ سے اپنی سفارش کرائی مگر نبی کریم ﷺ کی مسلسل بے التفاتی کے باعث اپنے بیٹے کے ہمراہ ویرانوں میں جا کر مرنے کا ارادہ کیا تورحمت کا دریا جوش میں آگیا اور نبی کریمﷺ نے اپنے چچا زاد بھائی کو معاف کردیا ۔اور حضرت علی سے فرمایا کہ اپنے چچا زاد بھائی کو وضو کا سکھاؤاور نہلا کر لاؤ۔فتح مکہ کے موقع پر مغیرہ نبی کریمﷺ کے لشکر میں شامل تھے۔حارث بن عبدالمطلب کے مغیرہ کے ایک اور فرزند حضرت نوفل بن حارث ہیں۔یہ بھی نبی کریمﷺ کے جان نثاروں میں شامل تھے۔اور ان کے کارنامے بھی اپنے بھائی مغیرہ رضی اللہ عنہ  سے کسی طرح     کم نہیں۔جنا ب حارث ایک فرزند  عبیدہ بن حارث بھی جنگ بدر میں شریک تھے۔جناب حارث کی اولاد کے مختصر ذکر کے بعدنبی کریمﷺ کے دور بچپن میں چلتے ہیں۔نبی کریم ﷺ کے والد محترم حضرت عبداللہ شام سے  تجارتی قافلہ لے کر لوٹے  تو راستے میں بیمار ہوکر مدینے میں اپنے رشتے داروں کے ہاں ٹھہرگئےاور بیماری کا حال باپ کو کہلا بھیجا ۔حضرت عبدالمطلب نےجناب حارث کو حضرت عبداللہ کی خبر گیری اوربحفا ظت مکہ لانے کے لئےبھیجا۔مگر حارث کے مکہ پہنچنے سے پہلے ہی حضرت عبداللہ فوت ہوکر بنو نجار کے قبرستان میں مدفون ہو چکے تھے۔حارث نے مکے میں جب یہ روح فرساں اور جاں گسل خبر سنائی تو بنو ہاشم پر   رنج و غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔جناب عبدالمطلب  اور ابو طالب کے علاوہ حارث بھی نبی کریمﷺ کو گود میں اٹھائے گھوما کرتے تھے۔ان کا انتقال اعلان نبوت سے پہلے ہو چکا تھا ۔ان کی اولاد کی اسلام اور نبی پاکﷺ کے حضوربہت لازوال  خدمات  ہیں۔جناب حارث کے بیٹوں میں  ۔۔۔مغیرہ، نوفل ،مرہ کے علاوہ طفیل ،امیہ اور عبداللہ بھی تھے ۔نبی کریمﷺ کو بارہ برس کی عمر میں نبی کےطور پر پہچان کر شام کے بحیریٰ نامی راہب نے قریش کے قافلے  کی ضیافت کی تو بحیریٰ کے اصرار پرحارث ہی نبی پاکﷺ کو خیمے سے ضیافت میں لے گئے تھے۔
 
 

مینو

بند کریں

حج عمرہ کتاب

...