Chapter 0 /بچے
حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ

سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ |
حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے چچا ہیں اورچونکہ انہوں نے بھی حضرت ثویبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دودھ پیا تھا اس لئے دودھ کے رشتہ سے یہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے رضاعی بھائی بھی ہیں ۔ صرف چار سال حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے عمر میں بڑے تھے اور بعض کا قول ہے کہ صرف دو ہی سال کا فرق تھا۔ یہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے انتہائی والہانہ محبت رکھتے تھے ۔ یہی و جہ ہے کہ جب ابو جہل نے حرم کعبہ میں حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو بہت زیادہ برا بھلا کہا تو یہ باوجود یکہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے لیکن جو ش غضب میں آپے سے باہر ہوگئے اورحرم کعبہ میں جا کر ابو جہل کے سر پر اس زور کے ساتھ اپنی کمان سے ضرب لگائی کہ اس کا سر پھٹ گیا اورایک ہنگامہ مچ گیا۔ آپ نے ابو جہل کا سر پھاڑ کر بلند آواز سے کلمہ پڑھا اور قریش کے سامنے زور زور سے اعلان کرنے لگے کہ میں بھی مسلمان ہوچکا ہوں ۔ اب کسی کی مجال نہیں ہے کہ میرے بھتیجے کو آج سے کوئی برا بھلا کہہ سکے ۔ اس میں اختلاف ہے کہ اعلان نبوت کے دوسرے سال آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہوئے یا چھٹے سال، بہرحال آپ کے مسلمان ہوجانے سے بہت زیادہ اسلام اور مسلمانوں کی تقویت کا سامان ہوگیا کیونکہ آپ کی بہادری اورجنگی کارناموں کا سکہ تمام بہادران قریش کے اوپر بیٹھا ہوا تھا۔ دربار نبوت سے ان کو ''اسداللہ''و ''اسدالرسول'' (اللہ ورسول کا شیر)کا معزز خطاب ملا۔ ۳ھ میں جنگ احد کے معرکہ میں لڑتے ہوئے شہادت سے سرفراز ہوگئے اور سید الشہداء کے قابل احترام لقب کے ساتھ مشہور ہوئے ۔ (شرح الزرقانی علی المواھب اللدنیۃ، اسلام حمزۃ،ج۱،ص۴۷۷) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا۔ چنانچہ حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے بھی اس کی تصدیق فرمائی کہ بے شک میرے چچا کو شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا۔ (حجۃ اللہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولياء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃجمیلۃ ...الخ،ص۶۱۴بحوالہ ابن سعد) |
آپ کی مبارک قبر شریف اور ا س کی برکا |
مدینہ منورہ سے تین میل دور خاص جنگ ِ اُحد کے میدان میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مزار ِ پر انوار زیار ت گاہ عالم اسلام ہے۔ حضرت فاطمہ خزاعیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں ایک دن حضرت سید الشہداء جناب حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مزار اقدس کی زیارت کے لئے گئی اورمیں نے قبر منور کے سامنے کھڑے ہوکراَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمَّ رَسُوْلِ اللہ کہا تو آ پ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بآواز بلند قبر کے اندر سے میرے سلام کا جواب دیا جس کو میں نے اپنے کانوں سے سنا۔(حجۃ اللہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولياء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃجمیلۃ ...الخ،ص۶۱۴بحوالہ بیہقی) |